دوررِ حاظر میں نوکری کے بغیر گزارہ نہیں ۔سار ا دن انسٹا گرام پہ برگر اور پیزے دیکھ دیکھ کر یا تو بھوک لگی رہتی ہے یا پھر خوبصورت کپڑے دیکھ کر عجیب احساسِ محرومی سا رہتا ہے کہ آخر یہ میرے پاس کیوں نہیں ۔  اس سے پہلے کہ آپ غصہ میں آئیں ، میں واضح کرنا چاہتی ہوں کہ مجھے نوکری صرف انہی چیزوں کے لیے چاہئے ۔ لیکن جو نوکری دینے والے ہیں ، وہ آ پ سے کیا چاہتے ہیں ، آپ کو اندازہ بھی نہیں ہو پاتا ۔ آپ کے  گھر کی چائے کی پتی کے علاوہ ، انہیں آپ سے ہر چیز چاہئے ۔ اور اس کا مجھے شدت سے احساس ہوا  جب میں نے نوکری ڈھونڈنی شروع کی ۔

 سال 2020 میں میرے پاس نوکری نہ رہی تو میں نے سوچا کہ کچھ عرصہ آرام کروں ۔ میں پچھلے 12 سال سے لگاتار کام کر رہی ہوں تو سوچا کہ چلو تھوڑی عیاشی کر لیتے ہیں ۔ شروع کے دو مہینے تو فلمیں اور ٹی وی دیکھ کر گزار دیئے ۔  نیندیں بھی پوری کر لیں ۔ پھر وہ وقت جلد ہی آ گیا جب میں نے دیواروں کو گھورنا شروع کر دیا اور اتنا گھورا کہ دیواروں نے بھی کہہ دیا 

” سوری بہن ہمارا بوائے فرینڈ ہے ۔ ہم پر لائن نہ مارو” ۔ ان دیواروں اور برگر پیزوں سے مجبور ہوکر نوکری دوبارہ ڈھونڈنی پڑ ی ۔ اور یقین مانیں ایک دو ہفتوں میں ہی دوبارہ کام کرنے کا ارادہ ترک کر دیا ۔

RELATED STORIES

چونکہ میں نے زیادہ عرصہ کام سوشل میڈیا مارکیٹنگ میں کیا ہے تو میں نے اسی حوالے سے نوکریاں دیکھنی شروع کیں ۔ نوکری کی تفصیل دیکھی جس میں صرف انہوں نے یہ نہیں لکھا ہوا تھا کہ “آپ کو دنیا دوبارہ بنانی آنی چاہیئے “۔ نوکری میں ذمہ داریاں شامل کرتے ہوئے کمپنیز شاید بھول جاتی ہیں کہ وہ انسان کو نوکری دے رہے ہیں ، سپر مین کو نہیں ۔ نوکری کی تفصیل کچھ ایسے شروع ہوتی ہے۔

“آپ کو سوشل میڈیا کے اکاؤنٹس چلانے آنے چاہیئے ، آپ کو پلان تیار کرنا  آنا چاہیئے ، آپ کو ہر ٹرینڈ کا پتا ہونا چاہئے ” اور اس کے بعد شروع ہوتا ہے وہ حصہ جس کا آپ نے سوچا بھی نہیں ہوتا  ” آپ کو ڈیزائننگ آنی چاہئے ، آپ کو فوٹو شاپ آنا چاہئے ، آپ کو کوڈنگ آنی چاہئے ، آپ کو ایک ہی ٹائم پر دس اکاونٹ چلانے آنے چاہئیں، آپ کو ایک ہی وقت پر ایک ہاتھ سے انگریزی اور ایک ہاتھ سے اردو لکھنی آنی چاہئے ۔ آپ کے پاس اتنی قابلیت ہونی چاہئے کہ آپ ایک ٹانگ پر کھڑے ہو کرٹویٹر پر  لوگوں کو جواب  دے سکیں ، آپ کے پاس اتنی قابلیت ہونی چاہئے کہ آپ  ایک دونی دو  دو  دونی  چار کو ایک سکینڈ میں 100 بار کہہ سکیں، آپ کو بیڈ شیٹ ٹھیک کرنی آنی چاہئے، آپ کو مردوں کی قمیضیں استری کرنی آنی چاہئے ، آپ کو انڈے کی زردی الگ کرنی آنی چاہئے ، آپ کو آلو گوشت کا شوربہ گاڑھا  کرنا آنا چاہئے، آپ کو اگر صوفے پر بیٹھنا آتا ہے تو آپ کو صوفے کے نیچے بیٹھنا بھی آنا چاہئے کیوں کہ کبھی بھی ضرورت پڑ سکتی ہے ۔ اس کے ساتھ ہی اگر آپ اپنا گردہ پھیپھڑےکی جگہ کر  سکیں تو  کیا ہی بات ہو جائے۔ ” اس کے ساتھ ہی ایک چھوٹے سے جملے میں لکھا  ہوتا ہے کہ “آپ کے پاس  20سال کا تجربہ ہونا چاہئے “، یہ جانتے ہوئے بھی کہ سوشل میڈیا کو ابھی 20 سال ہوئے بھی نہیں ۔ اس سب کے بعد ایک جملے میں یہ بھی لکھا ہوتا ہے کہ “باہر سے پڑھے ہوئے انسان کو ترجیح دی جائے گی۔ وہ لوگ جو ایک دن میں 48 گھنٹے کام کر سکیں ، صرف وہ اس نوکری کے لیے سی وی بھیجیں” ۔

اس کے بعد اگر تو آپ کو ترجیح دی جاتی ہے اور انٹرویوپر بلایا جاتا ہے  تو سارے کاموں کی تنخواہ پوچھیں تو  50  ہزار سے اوپر کوئی نہیں  جائے گا ۔ اور اگر آپ 70 ہزار کی بات کریں تو وہ ساتھ ہی وہ آپ کے کام میں ایک اور ذمہ داری کا اضافہ کر دیں گے اور وہ ذمہ داری ان کے کپڑے دھونے کی بھی ہو سکتی ہے کیونکہ  وہ آپ سے کچھ بھی مانگ سکتے ہیں ۔اور وہ اس امید سے مانگتے ہیں کہ آپ آگے سے نہ کچھ مانگیں ، نہ کہیں۔ بلکہ اگر آپ نے یہ کہا کہ “پیار کیویں کراں ، تنخواہ بڑی تھوڑی اے “، تو وہ الٹا آپ کو کہیں گے

 ” آپ کے نخرے بہت ہیں “۔

میرا ان کمپنیز سے سوال ہے کہ آخر آپ کس بات کا غصہ نکالنا چاہتے ہیں ملازم پر؟  ایک  انسان حالات کا شکار ہو کر نوکری کے لیے مارا مارا  پھر رہا ہے اور آپ اس کو نوکری کے نام پر موت کے سفر کا پمفلٹ کیوں تھما  دیتے ہیں ؟ کیا آپ ایک سکینڈ کے لیے بھی نہیں سوچتے کہ اگلا انسان ہے ، اس نے سونا ہے ، کھانا ہے ، پینا ہے ، زندگی کی باقی چیزوں کو دیکھنا ہے ۔  لوگوں کی مجبوریوں سے مت کھیلیں تاکہ آپ زندگی کے کارخانے چلا سکیں ۔ ایک بار نوکری کی ذمہ داریاں لکھتے ہوئے سوچ لیں کہ انسان چاہئے یا روبوٹ ۔