مجھے یاد ہے میرے بچپن سے ہی میرے ماں باپ پریشان تھے کے اتنی لا ابالی سی لڑکی، اتنی ہنستی مسکراتی لڑکی اگر لڑکوں میں پڑھی ، تو بڑا مسئلہ ہو جائے گا۔ میری ہنسی کی آواز بچپن سے ہی کم کروانے کی کوشش کی گئی تھی ۔ لیکن میرا مسئلہ ہی یہ تھا کہ مجھے ہنسی آتی ہی بہت تھی، آخر کہاں تک کنٹرول کر پاتی ۔ میرے قہقے سکول میں کافی مشہور ہوگئے ۔ کافی بار ٹیچرز نے بھی کہہ ڈالا کہ ” لڑکیاں اس طرح نہیں ہنستی ” اس وقت تو میں نے دھیان نہیں دیا کیونکہ بچپن تھا ، زندگی مست تھی ۔ لیکن بڑی ہوتی گئی تو احساس ہوا کہ لڑکیاں اس طرح ہنسیں، یا اس طرح ، لڑکیوں کا ہنسنا کسی طور بھی ٹھیک نہیں۔ میری ہنسی کے پیشِ نظر مجھے آل گرلز کالج میں بھیجا گیا ۔ مقصد یہی تھا کہ کہیں میری شوخ و چنچل طبیعت اور ہنسی کی وجہ سے کوئی مسئلہ نہ ہو جائے۔

پہلے تو مجھے اپنے والدین پر حیرانگی ہوئی تھی لیکن پھر احساس ہوا کہ او ہو ! میری ہنسی یا مسکراہٹ کا تو کچھ اور ہی مطلب نکل آتا ہے۔ میری طرح اور بھی خواتین اس بات سے متفق ہونگی کہ ہمارے ہنسنے پر پورا کمرہ، پورا محلۤہ بلکہ پوری کائنات الرٹ ہو جاتی ہے۔ کہ آخر یہ ہنس کیوں رہی ہے ؟ کبھی کبھی یوں ہی بیٹھے ہوئے چہرے پر مسکراہٹ آجائے تو گھر والے اور رشتہ دار پوچھ بیٹھتے ہیں  ” کیا بات ہے ” ، کس کے بارے میں سوچ رہی ہو۔ اتنا مسکرا کیوں رہی ہو؟”  بے شک آپ اس وقت دال چاول کے بارے میں ہی سوچ رہے ہوں ، وہ کچھ اور ہی سوچیں گے ۔ والدین کو بتا کر  بھی کسی دوست سے فون پر بات کرتے ہوئے ہنسی نکل جائے تو والدین فوراَ پوچھتے ہیں  ” اتنا ہنس کیوں رہی ہو؟”

جب کالج میں قدم رکھے ،تو لڑکیاں ہی نظر آئیں آس پاس ۔ تب کالج کے کوریڈور میں میں نے قہقہ مارا تو میری بہت ہی پسندیدہ ٹیچر نے میری کلاس لی کہ یہ کوریڈور میں ایسے کیوں ہنس رہی ہو؟

RELATED STORIES

جب سہیلیوں کے ساتھ باہر جانے کی اجازت ملی تو ہنستے ہوئے کئی بار احساس ہوا کہ لوگوں کی نظریں مجھ پر ٹک جاتی ہیں۔ والدین کی سختی کی وجہ سے میری زندگی میں میک اپ کافی دیر میں آیا اس لیے اور بھی حیرت ہوتی تھی کہ میرے چہرے پہ کیا ہے جو اتنا غور ہو رہا ہے ؟ پھر وقت کے ساتھ احساس ہوا کہ او ہو ! لوگ خاص کر کے مرد حضرات کو یہ لگتا ہے کہ ہنستی ہوئی لڑکی ان کی توجہ چاہتی ہے ۔ اور زیادہ تر مرد حضرات “ہنسی تو پھنسی ”  کو اپنے دین کا حصۤہ سمجھتے ہیں ۔ لڑکی کو بے شک اپنے آپ پر ہی ہنسی آ رہی ہو ، وہ یہی سوچ لیتے ہیں کہ یہ ہنسی ہمارے لیے ہی ہے۔

کالج کے بعد رشتوں کا مرحلہ شروع ہوا ۔ والدہ نے ایک بار کہا  “بیٹا زیادہ ہنسنا نہیں ” ۔ تو میں بڑی مشکل سے منہ بسور کے بیٹھ گئی ۔ پھر اگلی بار کہا ” بیٹا تھوڑا ہنس ہی لیا کرو” ۔ تو جب میں نے ہنس کے دکھا دیا تو سب گھورنے لگ گئے کہ یہ ہنس کیوں رہی ہے ؟  اگر کوئی لڑکی رشتہ ہونے پر خوش ہو جائے اور منگنی پر خدا نا خواستہ ہنس پڑے تو سب صدمے کی حالت میں بول پڑتے ہیں ” یہ اتنا کیوں ہنس رہی ہے؟” کوئی لڑکی شادی پر ہنس پڑے ،تو بھی یہی سوال ہوتا ہے کہ “یہ ہنس کیوں رہی ہے؟”

ہاں جی لڑکیاں ہنستی ہیں ۔ ہم لڑکیوں کو ہنسنا اچھا لگتا ہے ۔ہم اپنے لیے ہنستی ہیں ۔ ہم کھل کے قہقے لگاتی ہیں ۔ کبھی ہم کو بھولی بھٹکی یاد پر ہنستی ہیں ، کبھی کسی کی بات پر ۔ کبھی اپنی کسی بیوقوفی پر ہنستی ہیں ، اور کبھی اپنی کسی کامیابی پر ۔ کبھی کسی تلخ حقیقت کو چھپانے کے لیے ہنستی ہیں اور کبھی آنسئوو کو۔ لیکن اگر نہیں ہنستی تو آپ کے لیے نہیں ہنستی ۔ جی آپ جو ایک ہنستی ہوئی لڑکی کو برداشت نہیں کر پاتے ۔ جی آپ، جو ایک ہنستی ہوئی لڑکی کر بارے میں طرح طرح کے خیال بنا لیتے ہیں ۔ جی آپ ، جن کے لیے لڑکی کا ہنسنا عزت بے عزتی کا مسئلہ بن جاتا ہے ۔ جی آپ یہ اطمینان کر لیں کہ لڑکی اگر ہنستی ہے، تو اپنے لیے ۔ صرف اور صرف اپنی ذات کے لیے ۔ آپ کے لیے نہیں ۔ تو اسے ہنسنے دیں ، خوش رہنے دیں ۔ کچھ نہیں کر سکتے تو اپنی نظر ہٹا لیں تاکہ آپ کو مسلئہ نہ ہو۔۔۔